2

1 الم
2 یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے) ڈرنے والوں کی رہنما ہے
3 جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
4 اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
5 یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں
6 جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لانے کے
7 خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب (تیار) ہے
8 اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے
9 یہ (اپنے پندار میں) خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کو چکما نہیں دیتے اور اس سے بے خبر ہیں
10 ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کر دیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
11 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں، ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں
12 دیکھو یہ بلاشبہ مفسد ہیں، لیکن خبر نہیں رکھتے
13 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے، تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں، بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟ سن لو کہ یہی بےوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
14 اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں اور (پیروانِ محمدﷺ سے) تو ہم ہنسی کیا کرتے ہیں
15 ان (منافقوں) سے خدا ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیئے جاتا ہے کہ شرارت وسرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں
16 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی، تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے
17 ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے (شبِ تاریک میں) آگ جلائی۔ جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان کی روشنی زائل کر دی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے
18 (یہ) بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے رستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے
19 یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور) اس میں اندھیرے پر اندھیرا (چھا رہا) ہو اور (بادل) گرج (رہا) ہو اور بجلی (کوند رہی) ہو تو یہ کڑک سے (ڈر کر) موت کے خوف سے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور الله کافروں کو (ہر طرف سے) گھیرے ہوئے ہے
20 قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔ جب بجلی (چمکتی اور) ان پر روشنی ڈالی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر الله چاہتا تو ان کے کانوں (کی شنوائی) اور آنکھوں (کی بینائی دونوں) کو زائل کر دیتا ہے۔ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے
21 لوگو! اپنے پروردگار کی عبات کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو
22 جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کے لیے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے۔ پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ۔ اور تم جانتے تو ہو
23 اور اگر تم کو اس (کتاب) میں، جو ہم نے اپنے بندے (محمدﷺ عربی) پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو
24 لیکن اگر (ایسا) نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے (اور جو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے
25 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے (نعمت کے) باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
26 الله اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز (مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے۔ جو مومن ہیں، وہ یقین کرتے ہیں وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے۔ اس سے (خدا) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا تو نافرمانوں ہی کو
27 جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہٴ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا الله نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
28 (کافرو!) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
29 وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے
30 اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا۔ کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔ (خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
31 اور اس نے آدم کو سب (چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگر تم سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ
32 انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ بے شک تو دانا (اور) حکمت والا ہے
33 (تب) خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان (چیزوں) کے نام بتاؤ۔ جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو (فرشتوں سے) فرمایا کیوں میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) پوشیدہ باتیں جاتنا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو (سب) مجھ کو معلوم ہے
34 اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا
35 اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے
36 پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے، اس سے ان کو نکلوا دیا۔ تب ہم نے حکم دیا کہ (بہشت بریں سے) چلے جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور معاش (مقرر کر دیا گیا) ہے
37 پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے
38 ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
39 اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ میں جانے والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے
40 اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا۔ میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو
41 اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمدﷺ پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب تورات کو سچا کہتی ہے، اس پر ایمان لاؤ اور اس سے منکرِ اول نہ بنو، اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منعفت) نہ حاصل کرو، اور مجھی سے خوف رکھو
42 اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ
43 اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰة دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو
44 (یہ) کیا (عقل کی بات ہے کہ) تم لوگوں کو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے تئیں فراموش کئے دیتے ہو، حالانکہ تم کتاب (خدا) بھی پڑھتے ہو۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟
45 اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ہیں
46 اور جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
47 اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی
48 اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کر سکیں
49 اور (ہمارے ان احسانات کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو قومِ فرعون سے نجات بخشی وہ (لوگ) تم کو بڑا دکھ دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
50 اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا تم کو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے
51 اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے
52 پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو
53 اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو
54 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھہرانے میں (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تئیں ہلاک کر ڈالو۔ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا۔ وہ بے شک معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے
55 اور جب تم نے (موسیٰ) سے کہا کہ موسیٰ، جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے، تم پر ایمان نہیں لائیں گے، تو تم کو بجلی نے آ گھیرا اور تم دیکھ رہے تھے
56 پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا، تاکہ احسان مانو
57 اور بادل کا تم پر سایہ کئے رکھا اور (تمہارے لیے) من و سلویٰ اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں، ان کو کھاؤ (پیو) مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی (اور) وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑتے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے
58 اور جب ہم نے (ان سے) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو، خوب کھاؤ (پیو) اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے
59 تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
60 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا
61 اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
62 جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست، (یعنی کوئی شخص کسی قوم و مذہب کا ہو) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا، اور نیک عمل کرے گا، تو ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال) کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے
63 اور جب ہم نے تم سے عہد (کر) لیا اور کوہِ طُور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑے رہو، اور جو اس میں (لکھا) ہے، اسے یاد رکھو، تاکہ (عذاب سے) محفوظ رہو
64 تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑے گئے ہوتے
65 اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں، جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ
66 اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا
67 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو۔ وہ بولے، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں
68 انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا، بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو۔ جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، ویسا کرو
69 انہوں نے کہا کہ پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔ موسیٰ نے کہا ، پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کر دیتا ہو
70 انہوں نے کہا کہ (اب کے) پروردگار سے پھر درخواست کیجئے کہ ہم کو بتا دے کہ وہ اور کس کس طرح کا ہو، کیونکہ بہت سے بیل ہمیں ایک دوسرے کے مشابہ معلوم ہوتے ہیں، (پھر) خدا نے چاہا تو ہمیں ٹھیک بات معلوم ہو جائے گی
71 موسیٰ نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ وہ بیل کام میں لگا ہوا نہ ہو، نہ تو زمین جوتتا ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتا ہو۔ اس میں کسی طرح کا داغ نہ ہو۔ کہنے لگے، اب تم نے سب باتیں درست بتا دیں۔ غرض (بڑی مشکل سے) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا، اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں
72 اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا، تو اس میں باہم جھگڑنے لگے۔ لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے، خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا
73 تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
74 پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں،اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں
75 (مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں
76 اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے، وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ (قیامت کے دن) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟
77 کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے
78 اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں
79 تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں
80 اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو، کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا۔ (نہیں)، بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں
81 ہاں جو برے کام کرے، اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے
82 اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں، وہ جنت کے مالک ہوں گے (اور) ہمیشہ اس میں (عیش کرتے) رہیں گے
83 اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا، تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے
84 اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کر لیا، اور تم (اس بات کے) گواہ ہو
85 پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں
86 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی
87 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے
88 اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں
89 اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے، اور وہ پہلے (ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے، تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے، جب ان کے پاس آپہنچی تو اس سے کافر ہو گئے۔ پس کافروں پر الله کی لعنت
90 جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے، اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے۔ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہو گئے۔ اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے، اس کو مانو۔ تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہو چکی ہے، ہم تو اسی کو مانتے ہیں۔ (یعنی) یہ اس کے سوا کسی اور (کتاب) کو نہیں مانتے، حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے، اس کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ (ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہوتے تو الله کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے
92 اور موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو تم ان کے (کوہِ طور جانے کے) بعد بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اور تم (اپنے ہی حق میں) ظلم کرتے تھے
93 اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے (اس کو) سنو تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے
94 کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لیے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لیے مخصوص ہے تو اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو
95 لیکن ان اعمال کی وجہ سے، جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے، اور خدا ظالموں سے (خوب) واقف ہے
96 بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے، یہاں تک کہ مشرکوں سے بھی۔ ان میں سے ہر ایک یہی خواہش کرتا ہے کہ کاش وہ ہزار برس جیتا رہے، مگر اتنی لمبی عمر اس کو مل بھی جائے تو اسے عذاب سے تو نہیں چھڑا سکتی۔ اور جو کام یہ کرتے ہیں، خدا ان کو دیکھ رہا ہے
97 کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مر جانا چاہیئے) اس نے تو (یہ کتاب) خدا کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور بشارت ہے
98 جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے
99 اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بدکار ہیں
100 ان لوگوں نے جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اس کو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بے ایمان ہیں
101 اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتے ہیں تو جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی، ان میں سے ایک جماعت نے خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا، گویا وہ جانتے ہی نہیں
102 اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے
103 اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت اچھا صلہ ملتا۔ اے کاش، وہ اس سے واقف ہوتے
104 اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو، اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے
105 جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور خدا تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
106 ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے
107 تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے، اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مدد گار نہیں
108 کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اسی طرح کے سوال کرو، جس طرح کے سوال پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے۔ اور جس شخص نے ایمان (چھوڑ کر اس) کے بدلے کفر لیا، وہ سیدھے رستے سے بھٹک گیا
109 بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنا دیں۔ حالانکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ تو تم معاف کردو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ خدا اپنا (دوسرا) حکم بھیجے۔ بے شک خدا ہر بات پر قادر ہے
110 اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لیے آگے بھیج رکھو گے، اس کو خدا کے ہاں پا لو گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
111 اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں نہیں جانے کا۔ یہ ان لوگوں کے خیالاتِ باطل ہیں۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو
112 ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے، (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
113 اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی رستے پر نہیں۔ حالانکہ وہ کتاب (الہٰی) پڑھتے ہیں۔ اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا
114 اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں ساعی ہو۔ان لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ ان میں داخل ہوں، مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب
115 اور مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ تو جدھر تم رخ کرو۔ ادھر خدا کی ذات ہے۔ بے شک خدا صاحبِ وسعت اور باخبر ہے
116 اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے۔ (نہیں) وہ پاک ہے، بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرماں بردار ہیں
117 (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والاہے۔ جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے .
118 اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے، وہ بھی انہی کی سی باتیں کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ جو لوگ صاحبِ یقین ہیں، ان کے (سمجھانے کے) لیے نشانیاں بیان کردی ہیں
119 (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اہل دوزخ کے بارے میں تم سے کچھ پرسش نہیں ہوگی
120 اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو۔ (ان سے) کہہ دو کہ خدا کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے۔ اور (اے پیغمبر) اگر تم اپنے پاس علم (یعنی وحی خدا) کے آ جانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) خدا سے (بچانے والا) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار
121 جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے، وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں، اور جو اس کو نہیں مانتے، وہ خسارہ پانے والے ہیں
122 اے بنی اسرائیل ! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو اہلِ عالم پر فضیلت بخشی
123 اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام نہ آئے، اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے اور نہ اس کو کسی کی سفارش کچھ فائدہ دے اور نہ لوگوں کو (کسی اور طرح کی) مدد مل سکے
124 اور جب پروردگار نے چند باتوں میں ابراہیم کی آزمائش کی تو ان میں پورے اترے۔ خدا نے کہا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ (پروردگار) میری اولاد میں سے بھی (پیشوا بنائیو)۔ خدا نے فرمایا کہ ہمارا اقرار ظالموں کے لیے نہیں ہوا کرتا
125 اور جب ہم نے خانہٴ کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے، اس کو نماز کی جگہ بنا لو۔ اور ابراہیم اور اسمٰعیل کو کہا کہ طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو
126 اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور اس کے رہنے والوں میں سے جو خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں، ان کے کھانے کو میوے عطا کر، تو خدا نے فرمایا کہ جو کافر ہوگا، میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا، (مگر) پھر اس کو (عذاب) دوزخ کے (بھگتنے کے) لیے ناچار کردوں گا، اور وہ بری جگہ ہے
127 اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل بیت الله کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا کئے جاتے تھے کہ) اے پروردگار، ہم سے یہ خدمت قبول فرما۔ بےشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے
128 اے پروردگار، ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بنائے رہیو، اور (پروردگار) ہمیں طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم کے ساتھ) توجہ فرما۔ بے شک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے
129 اے پروردگار، ان (لوگوں) میں انہیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کیجیو جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان (کے دلوں) کو پاک صاف کیا کرے۔ بےشک تو غالب اور صاحبِ حکمت ہے
130 اور ابراہیم کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے، بجز اس کے جو نہایت نادان ہو۔ ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ (زمرہٴ) صلحا میں سے ہوں گے
131 جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے عرض کی کہ میں رب العالمین کے آگے سر اطاعت خم کرتا ہوں
132 اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی (اپنے فرزندوں سے یہی کہا) کہ بیٹا خدا نے تمہارے لیے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا ہے تو مسلمان ہی مرنا
133 بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے، تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اُسی کے حکم بردار ہیں
134 یہ جماعت گزرچکی۔ ان کو اُن کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
135 اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے پر لگ جاؤ۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو، (نہیں) بلکہ (ہم) دین ابراہیم (اختیار کئے ہوئے ہیں) جو ایک خدا کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے
136 (مسلمانو) کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری، اس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے ان پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسی کو عطا ہوئیں، ان پر، اور جو اور پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ملیں، ان پر (سب پر ایمان لائے) ہم ان پیغمروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں
137 تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یاب ہو جائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (تمھارے) مخالف ہیں اور ان کے مقابلے میں تمھیں خدا کافی ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے
138 (کہہ دو کہ ہم نے) خدا کا رنگ (اختیار کر لیا ہے) اور خدا سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے۔ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں
139 (ان سے) کہو، کیا تم خدا کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو، حالانکہ وہی ہمارا اور تمھارا پروردگار ہے اور ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور ہم خاص اسی کی عبادت کرنے والے ہیں
140 (اے یہود ونصاریٰ) کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ (اے محمدﷺ ان سے) کہو کہ بھلا تم زیادہ جانتے ہو یا خدا؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی شہادت کو، جو اس کے پاس (کتاب میں موجود) ہے چھپائے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو، خدا اس سے غافل نہیں
141 یہ جماعت گزر چکی۔ ان کو وہ (ملے گا) جو انہوں نے کیا، اور تم کو وہ جو تم نے کیا۔ اور جو عمل وہ کرتے تھے، اس کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
142 احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلے پر (پہلے سے چلے آتے) تھے (اب) اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے۔ تم کہہ دو کہ مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے، سیدھے رستے پر چلاتا ہے
143 اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ معتدل بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزماں) تم پر گواہ بنیں۔ اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے، اس کو ہم نے اس لیے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں، کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے، اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی، مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے۔ خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحبِ رحمت ہے
144 (اے محمدﷺ) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں۔ سو ہم تم کو اسی قبلے کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو، منہ کرنے کا حکم دیں گے تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہٴ کعبہ) کی طرف پھیر لو۔ اور تم لوگ جہاں ہوا کرو، (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے، وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں، خدا ان سے بے خبر نہیں
145 اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہ کریں۔ اور تم بھی ان کے قبلے کی پیروی کرنے والے نہیں ہو۔ اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے پیرو نہیں۔ اور اگر تم باوجود اس کے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحئ خدا) آ چکی ہے، ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے
146 جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ ان (پیغمبر آخرالزماں) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں، مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
147 (اے پیغمبر، یہ نیا قبلہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
148 اور ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک سمت (مقرر) ہے۔ جدھر وہ (عبادت کے وقت) منہ کیا کرتے ہیں۔ تو تم نیکیوں میں سبقت حاصل کرو۔ تم جہاں رہو گے خدا تم سب کو جمع کرلے گا۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے
149 اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو بےشک وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو۔ خدا اس سے بے خبر نہیں
150 اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو
151 جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں، اور ایسی باتیں بتاتے ہیں، جو تم پہلے نہیں جانتے تھے
152 سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا
153 اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
154 اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے
155 اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو
156 ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
157 یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی سیدھے رستے پر ہیں
158 بےشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تو جو شخص خانہٴ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے۔ (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے
159 جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یہ کہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔ ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں
160 ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کرلیتے اور (احکام الہیٰ کو) صاف صاف بیان کردیتے ہیں تو میں ان کے قصور معاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم والا ہوں
161 جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت
162 وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے۔ ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی
163 اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
164 بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لے کر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کردیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانےمیں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں۔ عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں
165 اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
166 اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرووں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور (دونوں) عذاب (الہیٰ) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے
167 (یہ حال دیکھ کر) پیروی کرنے والے (حسرت سے) کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہو تاکہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔ اسی طرح خدا ان کے اعمال انہیں حسرت بنا کر دکھائے گااور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے
168 لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
169 وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں
170 اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اورنہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے)
171 جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ سن نہ سکے۔ (یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کچھ) سمجھ ہی نہیں سکتے
172 اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو
173 اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے ہاں جو ناچار ہوجائے (بشرطیکہ ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
174 جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت)حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے
175 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں!
176 یہ اس لئے کہ خدا نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل فرمائی۔ اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آکر نیکی سے) دور (ہوگئے) ہیں
177 نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰة دیں۔ اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں۔ اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں
178 مومنو! تم کو مقتولوں کے بارےمیں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ)آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت اور قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کردیا جائے تو (وارث مقتول) کو پسندیدہ طریق سے (قرار داد کی) پیروی (یعنی مطالبہٴ خون بہا) کرنا اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے آسانی اور مہربانی ہے جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے
179 اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو
180 تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے تو اگر وہ کچھ مال چھوڑ جانے والا ہو تو ماں با پ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کرجائے (خدا سے) ڈر نے والوں پر یہ ایک حق ہے
181 جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں۔ اور بےشک خدا سنتا جانتا ہے
182 اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
183 مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو
184 (روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرلے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھیں (لیکن رکھیں نہیں) وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اس کے حق میں زیادہ اچھا ہے۔ اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے
185 (روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو
186 اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں
187 روزوں کی راتوں میں تمہارے لئے اپنی عورتوں کے پاس جانا کردیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سےدرگزرفرمائی۔اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو۔ اور خدا نے جو چیز تمہارے لئے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو (خدا سے) طلب کرو اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔ پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو۔ یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں
188 اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوةً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو
189 (اے محمدﷺ) لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے) کہہ دو کہ وہ لوگوں کے (کاموں کی میعادیں) اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے اور نیکی اس بات میں نہیں کہ (احرام کی حالت میں) گھروں میں ان کے پچھواڑے کی طرف سے آؤ۔ بلکہ نیکوکار وہ ہے جو پرہیز گار ہو اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ نجات پاؤ
190 اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
191 اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکے سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کرڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے
192 اور اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
193 اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہوجائے اور (ملک میں) خدا ہی کا دین ہوجائے اور اگر وہ (فساد سے) باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں (کرنی چاہیئے)
194 ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کے مقابل ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں۔ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ڈرنے والوں کے ساتھ ہے
195 اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بےشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
196 اور خدا (کی خوشنودی) کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر (راستےمیں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ۔ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو (اگر وہ سر منڈالے تو) اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب (تکلیف دور ہو کر) تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔ اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے
197 حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے۔ اور جو نیک کام تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زاد راہ (کا) پرہیزگاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو
198 اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفے) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا۔ اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے
199 پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے
200 پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کرچکو تو (منیٰ میں) خدا کو یاد کرو۔ جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دنیا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں
201 اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو
202 یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کے کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے والا) ہے
203 اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔ اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔
204 اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی مانی الضمیر پر خدا کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے
205 اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کردے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا
206 اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے۔ سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے
207 اور کوئی شخص ایسا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور خدا بندوں پر بہت مہربان ہے
208 مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے
209 پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑاجاؤ تو جان جاؤ کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
210 کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان پر خدا (کاعذاب) بادل کے سائبانوں میں آنازل ہو اور فرشتے بھی (اتر آئیں) اور کام تمام کردیا جائے اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے
211 (اے محمد) بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دیں۔ اور جو شخص خدا کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
212 اور جو کافر ہیں ان کے لئے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیز گار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بےشمار رزق دیتا ہے
213 (پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے لگے) تو خدا نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبر بھیجے اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کردے۔ اور اس میں اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی باوجود یہ کہ ان کے پاس کھلے ہوئے احکام آچکے تھے (اور یہ اختلاف انہوں نے صرف) آپس کی ضد سے (کیا) تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی۔ اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھا رستہ دکھا دیتا ہے
214 کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یوں ہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔ ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعوبتوں میں) ہلا ہلا دیئے گئے۔ یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی ۔ دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آيا چاہتی) ہے
215 (اے محمدﷺ) لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ (جو چاہو خرچ کرو لیکن) جو مال خرچ کرنا چاہو وہ (درجہ بدرجہ اہل استحقاق یعنی) ماں باپ اور قریب کے رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو (سب کو دو) اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے
216 (مسلمانو) تم پر (خدا کے رستے میں) لڑنا فرض کردیا گیا ہے وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو۔ اور ان باتوں کو) خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
217 (اے محمدﷺ) لوگ تم سے عزت والے مہینوں میں لڑائی کرنے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان میں لڑنا بڑا (گناہ) ہےاور خدا کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ میں جانے) سے (بند کرنا)۔ اور اہل مسجد کو اس میں سے نکال دینا (جو یہ کفار کرتے ہیں) خدا کے نزدیک اس سے بھی زیادہ (گناہ) ہے۔ اور فتنہ انگیزی خونریزی سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور یہ لوگ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر مقدور رکھیں تو تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں۔ اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر (کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے
218 جو لوگ ایمان لائے اور خدا کے لئے وطن چھوڑ گئے اور (کفار سے) جنگ کرتے رہے وہی خدا کی رحمت کے امیدوار ہیں۔ اور خدا بخشنے والا (اور) رحمت کرنے والا ہے
219 (اے پیغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کون سا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو۔ اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
220 (یعنی) دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں (غور کرو)۔ اور تم سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکھٹا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔ اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا۔بےشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
221 اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے۔ اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کو زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک (مرد) سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے۔ یہ (مشرک لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ اور خدا اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں
222 اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے۔ سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔ اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے خدا نے ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے
223 تمہاری عورتیں تمہارای کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ۔ اور اپنے لئے (نیک عمل) آگے بھیجو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے روبرو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر) ایمان والوں کو بشارت سنا دو
224 اور خدا (کے نام کو) اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں کھا کھا کر سلوک کرنے اورپرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح و سازگاری کرانے سے رک جاؤ۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
225 خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کرے گا۔ لیکن جو قسمیں تم قصد دلی سے کھاؤ گے ان پر مواخذہ کرے گا۔ اور خدا بخشنے والا بردبار ہے
226 جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھالیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہیئے۔ اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
227 اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے
228 اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے
229 طلاق (صرف) دوبار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں کو) یا تو بطریق شائستہ (نکاح میں) رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا۔ اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم ان کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ ہاں اگر زن و شوہر کو خوف ہو کہ وہ خدا کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر عورت (خاوند کے ہاتھ سے) رہائی پانے کے بدلے میں کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ خدا کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ان سے باہر نہ نکلنا۔ اور جو لوگ خدا کی حدوں سے باہر نکل جائیں گے وہ گنہگار ہوں گے
230 پھر اگر شوہر (دو طلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔ ہاں اگر دوسرا خاوند بھی طلاق دے دے اورعورت اور پہلا خاوند پھر ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ دونوں یقین کریں کہ خدا کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے اور یہ خدا کی حدیں ہیں ان کو وہ ان لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے جو دانش رکھتے ہیں
231 اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
232 اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو۔ اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے۔ یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
233 اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔ اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے۔ اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
234 اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔ اور جب (یہ) عدت پوری کرچکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
235 اور اگر تم کنائے کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو یا (نکاح کی خواہش کو) اپنے دلوں میں مخفی رکھو تو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ خدا کو معلوم ہے کہ تم ان سے (نکاح کا) ذکر کرو گے۔ مگر (ایام عدت میں) اس کے سوا کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہہ دو پوشیدہ طور پر ان سے قول واقرار نہ کرنا۔ اور جب تک عدت پوری نہ ہولے نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرنا۔ اور جان رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے تو اس سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا بخشنے والا اور حلم والا ہے
236 اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق۔ نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے
237 اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہوگا۔ ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے (اپنا حق) چھوڑ دیں۔ (اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے) اور اگر تم مرد لوگ ہ اپنا حق چھوڑ دو تو یہ پرہیزگاری کی بات ہے۔ اور آپس میں بھلائی کرنے کو فراموش نہ کرنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
238 (مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو
239 اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو نماز پڑھ لو) پھر جب امن (واطمینان) ہوجائے تو جس طریق سے خدا نے تم کو سکھایا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے خدا کو یاد کرو
240 اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کرجائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور گھر سے نہ نکالی جائیں۔ ہاں اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا زبردست حکمت والا ہے
241 اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان و نفقہ دینا چاہیئے پرہیزگاروں پر (یہ بھی) حق ہے
242 اسی طرح خدا اپنے احکام تمہارے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
243 بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں) ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے۔ تو خدا نے ان کو حکم دیا کہ مرجاؤ۔ پھر ان کو زندہ بھی کردیا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
244 اور (مسلمانو) خدا کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ خدا (سب کچھ) جانتا ہے
245 کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے اس کو کئی حصے زیادہ دے گا۔ اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے۔ اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
246 بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو۔ وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے۔ لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
247 اور پیغمبر نے ان سے (یہ بھی) کہا کہ خدا نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر فرمایا ہے۔ وہ بولے کہ اسے ہم پر بادشاہی کا حق کیونکر ہوسکتا ہےبادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اس کے پاس تو بہت سی دولت بھی نہیں۔ پیغمبر نے کہا کہ خدا نےاس کو تم پر فضیلت دی ہے اور (بادشاہی کے لئے) منتخب فرمایا ہے اس نے اسے علم بھی بہت سا بخشا ہے اور تن و توش بھی (بڑا عطا کیا ہے) اور خدا (کو اختیار ہے) جسے چاہے بادشاہی بخشے۔ وہ بڑا کشائش والا اور دانا ہے
248 اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے
249 غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں۔ اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر۔ جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسااوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے
250 اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر) کفار پر فتحیاب کر
251 تو طالوت کی فوج نے خدا کے حکم سے ان کو ہزیمت دی۔ اور داؤد نے جالوت کو قتل کر ڈالا۔ اور خدا نے اس کو بادشاہی اور دانائی بخشی اور جو کچھ چاہا سکھایا۔ اور خدا لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے ہٹاتا نہ رہتا تو ملک تباہ ہوجاتا لیکن خدا اہل عالم پر بڑا مہربان ہے
252 یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں (اور اے محمدﷺ) تم بلاشبہ پیغمبروں میں سے ہو
253 یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
254 اے ایمان والو جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہو اور نہ دوستی اور سفارش ہو سکے اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں
255 خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہیں سب اسی کا ہے کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کر سکے جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اس کی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے
256 دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ ہو چکی ہے تو جو شخص بتوں سے اعتقاد نہ رکھے اور خدا پر ایمان لائے اس نے ایسی مضبوط رسی ہاتھ میں پکڑ لی ہے جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں اور خدا (سب کچھ) سنتا اور (سب کچھ) جانتا ہے
257 جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا دوست خدا ہے کہ اُن کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے اور جو کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں کہ ان کو روشنی سے نکال کر اندھیرے میں لے جاتے ہیں یہی لوگ اہل دوزخ ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
258 بھلا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس (غرور کے) سبب سے کہ خدا نے اس کو سلطنت بخشی تھی ابراہیم سے پروردگار کے بارے میں جھگڑنے لگا۔ جب ابراہیم نے کہا میرا پروردگار تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے۔ وہ بولا کہ جلا اور مار تو میں بھی سکتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا کہ خدا تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے آپ اسے مغرب سے نکال دیجیئے (یہ سن کر) کافر حیران رہ گیا اور خدا بےانصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
259 یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا) جسے ایک گاؤں میں جو اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا اتفاق گزر ہوا۔ تو اس نے کہا کہ خدا اس (کے باشندوں) کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا۔ تو خدا نے اس کی روح قبض کرلی (اور) سو برس تک (اس کو مردہ رکھا) پھر اس کو جلا اٹھایا اور پوچھا تم کتنا عرصہ (مرے)رہے ہو اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ خدا نے فرمایا (نہیں) بلکہ سو برس (مرے) رہے ہو۔ اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ (اتنی مدت میں مطلق) سڑی بسی نہیں اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو (جو مرا پڑا ہے) غرض (ان باتوں سے) یہ ہے کہ ہم تم کو لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنائیں اور (ہاں گدھے) کی ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم ان کو کیونکر جوڑے دیتے اور ان پر (کس طرح) گوشت پوست چڑھا دیتے ہیں۔ جب یہ واقعات اس کے مشاہدے میں آئے تو بول اٹھا کہ میں یقین کرتا ہوں کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے
260 اور جب ابراہیم نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا۔ خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ لیکن (میں دیکھنا) اس لئے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے۔ خدا نے فرمایا کہ چار جانور پکڑوا کر اپنے پاس منگا لو (اور ٹکڑے ٹکڑے کرادو) پھر ان کا ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھوا دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔
261 جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے۔ وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
262 جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ اس خرچ کا (کسی پر) احسان رکھتے ہیں اور نہ (کسی کو) تکلیف دیتے ہیں۔ ان کا صلہ ان کے پروردگار کے پاس (تیار) ہے۔ اور (قیامت کے روز) نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
263 جس خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذا دی جائے اس سے تو نرم بات کہہ دینی اور (اس کی بے ادبی سے) درگزر کرنا بہتر ہے اور خدا بےپروا اور بردبار ہے
264 مومنو! اپنے صدقات (وخیرات)احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردینا۔ جو لوگوں کو دکھاوے کے لئے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے۔ (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
265 اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خلوص نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو(جب) اس پر مینہ پڑے تو دگنا پھل لائے۔ اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی اور خدا تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے
266 بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں۔ تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر (راکھ کا ڈھیر ہو) جائے۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو (اور سمجھو)
267 مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہوں اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سےنکالتے ہیں ان میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرو۔ اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو۔ اور جان رکھو کہ خدا بےپروا (اور) قابل ستائش ہے
268 (اور دیکھنا) شیطان (کا کہنا نہ ماننا وہ) تمہیں تنگ دستی کا خوف دلاتا اور بےحیائی کے کام کر نے کو کہتا ہے۔ اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے۔ اور خدا بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے
269 وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے۔ اور جس کو دانائی ملی بےشک اس کو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں
270 اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو خدا اس کو جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں
271 اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا۔ اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے
272 (اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے۔ اور (مومنو) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کو ہے اور تم جو خرچ کرو گے خدا کی خوشنودی کے لئے کرو گے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا،
273 (اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے
274 جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم
275 جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے
276 خدا سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا
277 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہے ان کو ان کے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کچھ خوف ہوا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
278 مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو
279 اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان
280 اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو) اور اگر (زر قرض) بخش ہی دو توتمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو
281 اور اس دن سے ڈرو جب کہ تم خدا کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا۔ اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا
282 مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو اور لکھنے والا تم میں (کسی کا نقصان نہ کرے بلکہ) انصاف سے لکھے نیز لکھنے والا جیسا اسے خدا نے سکھایا ہے لکھنے سے انکار بھی نہ کرے اور دستاویز لکھ دے۔ اور جو شخص قرض لے وہی (دستاویز کا) مضمون بول کر لکھوائے اور خدا سے کہ اس کا مالک ہے خوف کرے اور زر قرض میں سے کچھ کم نہ لکھوائے۔ اور اگر قرض لینے والا بےعقل یا ضعیف ہو یا مضمون لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو (ایسے معاملے کے) گواہ کرلیا کرو۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو (کافی ہیں) کہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلادے گی۔ اور جب گواہ (گواہی کے لئے طلب کئے جائیں تو انکار نہ کریں۔ اور قرض تھوڑا ہو یا بہت اس (کی دستاویز) کے لکھنے میں کاہلی نہ کرنا۔ یہ بات خدا کے نزدیک نہایت قرین انصاف ہے اور شہادت کے لئے بھی یہ بہت درست طریقہ ہے۔ اس سے تمہیں کسی طرح کا شک وہ شبہ بھی نہیں پڑے گا۔ ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں لیتے دیتے ہو تو اگر (ایسے معاملے کی) دستاویز نہ لکھوتو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور جب خرید وفروخت کیا کرو تو بھی گواہ کرلیا کرو۔ اور کاتب دستاویز اور گواہ (معاملہ کرنے والوں کا) کسی طرح نقصان نہ کریں۔ اگر تم (لوگ) ایسا کرو تو یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہے۔ اور خدا سے ڈرو اور (دیکھو کہ) وہ تم کو (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
283 اور اگر تم سفر پر ہواور (دستاویز) لکھنے والا مل نہ سکے تو (کوئی چیز) رہن یا قبضہ رکھ کر (قرض لے لو) اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے) تو امانتدار کو چاہیئے کہ صاحب امانت کی امانت ادا کردے اور خدا سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے۔اور (دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا۔ جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
284 جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو گے تو یا چھپاؤ گے تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا پھر وہ جسے چاہے مغفرت کرے اور جسے چاہے عذاب دے۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
285 رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔ سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اورکہتے ہیں کہ) ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے
286 خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما